انسانی حقوق کی بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ کے مطابق دنیا پاکستان سے اس عالمی وبا کے دوران انسانی ہمدردی اور ایک دوسرے کی مدد کرنے کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتی ہے۔
ایمنسٹی نے ایک ویڈیو میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران پاکستانی شہریوں کی مدد کرنے والی متعدد غیر سرکاری تنظیموں کے فلاحی کاموں کو دکھایا ہے۔ پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن نے کئی لوگوں کی مالی مشکلات میں اضافہ کیا۔ بہت سے لوگ بے روزگار ہوگئے اور لاکھوں کاروبار عارضی طور پر بند کر دیے گئے۔ ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی تو کر دی گئی ہے لیکن کچھ روز قبل تک نافذ لاک ڈاؤن نے پہلے سے ہی کمزور معیشت کو مزید کمزور کر دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے احساس پروگرام کے تحت ملک کے انتہائی متوسط طبقے کی مالی مدد تو کی گئی ہے لیکن یہ بیس کروڑ سے زائد کی آبادی پر مشتمل ملک کے لیے ناکافی ہے۔
ایسے میں پاکستان کی سول سوسائٹی متحرک ہوئی اور کئی غیر سرکاری تنظیمیں اور عام شہری عوام کی مدد کرنے میں سرگرم ہوئے۔ پشاور میں رہائش پذیر پاکستان کی سکوائش کی کھلاڑی نورینہ شمس، جن کا نام عالمی رینکنگ میں شمار ہوتا ہے، وہ کورونا وائرس کے بحران کے دوران اپنے علاقے کے لوگوں کی مدد کے لیے کافی سرگرم ہیں۔ نورینہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''میں نے غیر سرکاری تنظیم'گرین والونٹیئزر آرگنائزیشن‘ کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ ہم نے دیر اور مالاکنڈ کے علاقے میں لوگوں کو راشن پہنچایا۔‘‘ نورینہ نے بتایا کہ اب تک یہ تنظیم صرف دیر میں ہی ایک ہزار خاندانوں کو ماہانہ راشن فراہم کر چکی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں: